۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
آئی ایس او جامعہ کراچی

حوزہ/ پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی نے کہا کہ واقعہ کربلا کی روح یہ ہے کہ ظالم صرف وہ نہیں جو ظلم کر رہا ہے بلکہ ظالم وہ بھی ہے جو ظلم پر خاموش ہے، حسینیت ایک فکر ایک وژن کا نام ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن جامعہ کراچی اور دفتر مشیر امور طلبہ جامعہ کراچی کی جانب سے امام حسینؑ محور اتحاد کے عنوان سے سالانہ یوم حسینؑ پارکنگ گراؤنڈ (بالمقابل آرٹس لابی) میں منعقد کیا گیا۔ یوم حسینؑ کی صدارت شیخ الجامعہ پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی نے کی جبکہ اس موقع پر مولانا غلام عباس وزیری، مولانا حافظ حیدر نقوی، مفتی ارشاد احمد سعیدی، مفتی عمیر محمود صدیقی، مشیر امور طلبہ ڈاکٹر سید عاصم علی، مذہبی اسکالر نشاط زہرا عابدی اور پاسٹر سہیل بشیر سمیت نامور علماء کرام نے خطاب کیا جبکہ مختلف نوحہ خواں حضرات نے بارگاہ امامت میں نذرانہ عقیدت پیش کیا۔ یوم حسینؑ میں طلبہ و طالبات سمیت اساتذہ کی بڑی تعداد شریک تھی۔

یوم حسینؑ سے اپنے خطاب میں پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی نے کہا کہ واقعہ کربلا کی روح یہ ہے کہ ظالم صرف وہ نہیں جو ظلم کر رہا ہے بلکہ ظالم وہ بھی ہے جو ظلم پر خاموش ہے، حسینیت ایک فکر ایک وژن کا نام ہے، حضرت امام حسینؑ نے دین اسلام کی بقاء اور احیاء کے لئے اپنی جان نثار کرکے ایثار و قربانی کی ایک عظیم تاریخ کربلا کے میدان میں رقم کی، واقعہ کربلا ہمیں دین کی سربلندی اور مقاصد کے حصول کے لئے ایثاروقربانی کا درس دیتا ہے، نواسہ رسول حضرت امام حسینؑ کی زندگی امت مسلمہ کے لئے مشعل راہ ہے، حضرت امام حسینؑ اور ان کے ساتھیوں نے باطل قوتوں کے سامنے ڈٹ جانے کا جو غیر متزلزل فلسفہ عالم اسلام بلکہ پوری دنیا کے اقوام کو دیا اسے حسینیت کہتے ہیں۔

مولانا حافظ حیدر نقوی نے کہا کہ پاکستانی معاشرے میں پھیلی ہوئی کرپشن اور اس ملک کے نظام کی تباہی کی وجہ سے ہمارے باصلاحیت نوجوان اذہان بیرون ممالک جانے کو ترجیح دیتے ہیں، ان تمام مسائل کے حل اور عدل و انصاف پر مبنی معاشرے کے قیام کے لئے تمام مسالک کے علماء کرام کو متحد ہوکر آواز اُٹھانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ حضرت امام حسینؑ کی شخصیت کو پہچاننے کے لئے اس دنیا کی سب سے بہترین کتاب قرآن مجید ہے کیونکہ قرآن مجید میں جو کچھ بیان کیا گیا ہے امام حسینؑ اپنے وجود پر بھی اور اپنے زمانے میں اپنے معاشرے پر ان ہی چیزوں کو نافذ دیکھنا چاہتے تھے۔

مولانا حافظ حیدر نقوی نے طلبہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اس ملک کا مستقبل آپ سے وابستہ ہے، اگر آپ کی آشنائی اور جانکاری اسلام کے حقیقی اصول کے ساتھ زیادہ ہوگی تو کل آپ اس امت اور ملک میں موجود بگاڑ کی اصلاح کرنے کا ذریعہ بن سکتے ہیں، جو شخص خواہ وہ کسی بھی مسلک سے ہو حضرت امام حسینؑ کو مسلمانوں کے کسی ایک مسلک کا نمائندہ سمجھتا ہے وہ سخت جہالت کا شکار ہے اور اپنی جہالت کی وجہ سے انسانیت، مسلمانوں اور معاشرے پر بھی بدترین ظلم کررہاہے۔

دیگر مقررین نے کہا کہ ہمیں معاشرے میں حسینیت کو فروغ دینے کی ضرورت ہے، سب کے لئے یکساں عدل و انصاف پر مبنی معاشرے قوموں کے استحکام اور بقاء کی ضمانت ہوتے ہیں، مسلمانوں کو مختلف فرقوں میں تقسیم کردیا گیا ہے، ہمیں متحد ہونے اور درس کربلا سے سیکھنے کی ضرورت ہے، آج پوری اُمت مسلمہ مسائل کا شکار ہے، ضرورت اس امر کی ہے کہ حسینیت کے جذبہ کو بیدار کیا جائے۔ مقررین نے مزید کہا کہ جن معاشروں میں اتحاد واتفاق ہوتاہے وہ کبھی بھی ابتری کا شکار نہیں ہوسکتیں کیونکہ اتفاق و اتحاد ایک بہت بڑی نعمت و دولت ہے، واقعہ کربلا کے وقوع پذیر ہوئے صدیوں گزر گئیں مگر ذہنوں اور دلوں میں امام کے ایثار اور صبر کے جذبے کو لازوال دوام حاصل ہے۔

مقررین کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنے صفوں میں شیرازے کو باندھنے اور اپنی صفوں کو متحد کرنے کی ضرورت ہے اور بالخصوص ایسے وقت میں کہ جہاں امت مسلمہ ہر آنے والے دوسرے دن کسی انتشار کے دہانے پر کھڑی ہوجاتی ہو، حضرت امام حسینؑ کا کردار و اخلاق ہمارے لئے مشعل راہ ہے۔ آخر میں مشیر امور طلبہ ڈاکٹر سید عاصم علی نے تمام علماکرام، مہمانوں، اساتذہ کرام اور طلبہ و طالبات کا اس محفل میں حکومت کی جانب سے جاری کردہ ایس او پیز کے تحت شرکت کرنے پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں حضرت امام حسینؑ کے بارے میں علم کے ساتھ ساتھ ان کی تعلیمات کو عملی طور پر اپنانے کی ضرورت ہے کیونکہ بغیر عمل کے علم کی کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .